PTI

آرٹیکل 75 ون کے تحت صدر بل کو بغیر کسی تبصرے کے واپس بھیج سکتے ہیں، پی ٹی آئی

تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75(1) کے تحت صدر مملکت کو کوئی بھی بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں صرف پیغام کافی ہے کہ بل واپس بھیجا جارہا ہے۔

صدر مملکت کی ٹویٹ پر پاکستان تحریک انصاف کا ایک اور ردعمل سامنے آیا ہے، ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ آرٹیکل 75 کے تحت قانون سازی کے لیے صدر مملکت کی منظوری ضروری ہے، آرٹیکل 75(1) کے تحت صدر بل کو منظور کیے بغیر واپس بھیج سکتے ہیں، آرٹیکل 75 (1) کے تحت بل واپس بھیجتے وقت کسی تحریری تبصرے یا رائے کی ضرورت نہیں۔

ترجمان تحریک اںصاف اور سپریم کورٹ کے وکیل شاہ فیصل الیاس ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 75 (1) کے تحت واپس کرتے ہوئے صرف پیغام دینا ہو گا کہ بل واپس کیا جا رہا ہے، آرٹیکل 75(1) کے تحت بل مقررہ مدت کے بعد خود بخود قانون نہیں بن سکتا، آٹومیٹک قانون آرٹیکل 75(2) کے تحت مشترکہ پارلیمانی منظوری کے بعد کا عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کی بل کی منظوری سے واضح انکار کے بعد کسی مزید تحریری وضاحت کی ضرورت نہیں رہی، ان ترامیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی، انہیں دوبارہ پارلیمانی عمل سے گزارنا پڑے گا، سپریم کورٹ کو قانون سازی کے آئینی عمل کی پامالی کا نوٹس لینا چاہیے، صدر کو اندھیرے میں رکھ کر قانون کا گزٹ نوٹی فکیشن قانون کا مذاق ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ فوج داری قانون ہے جس کا اطلاق ماضی کے افعال و جرائم پر نہیں ہو سکتا، یہ دونوں ترامیمی قوانین انسانی حقوق سے متصادم ہونے کی وجہ سے آرٹیکل 8 کے منافی ہیں، یہ ترامیم سپریم کورٹ میں چیلنج ہو چکے ہیں، فیصلہ ہونے تک یہ قانون نہیں بن سکتے، اس قانون سازی کے پیچھے بدنیتی کار فرما ہے جس کے ذریعے صدر پاکستان کے عہدے پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔

تحریک انصاف کے ترجمان نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے جعلی لیڈروں کی صدر مملکت کے خلاف بیانات برساتی مینڈکوں کی ٹر ٹر سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتی، صدر پاکستان وفاق پاکستان کی علامت ہیں اور تمام قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔