PTI Flag

عمران خان کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے لاہور آنے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے لاہور آنے کا فیصلہ کر لیا۔

تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اسلام آباد میں قیام کی بجائے زمان پارک لاہور میں قیام کریں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد سے لاہور پہنچیں گے۔

پی ٹی آئی نے کارکنوں کو ہدایات جاری کردیں ہیں اور انہیں عمران خان کا استقبال کرنے کیلئے تیاریوں کی ہدایات کردی گئی ہیں۔

عمران خان پیر کے روز لاہور ہائیکورٹ میں پیش بھی ہونگے۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق عمران خان زمان پارک میں ہی قیام کریں گے ۔

اس سے قبل اسلام آباد میں عدالت میں سماعت کے دوران پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ مجرم ہے، کل رانا ثنا اللہ نے میری گرفتاری کا بیان دیا، اندربیٹھ کر باہر کے حالات کیسے کنٹرول کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ باہرپنجاب پولیس ہے، مجھے گرفتار کیا تو پولیس کیلئے مشکل ہو گی۔ خبردارکرتا رہا ہوں حالات خراب ہو جائیں گے، مجھے گرفتار کرایا تو حالات دوبارہ خراب ہو سکتے ہیں، اس وقت تک 40 لوگ شہید ہو چکے ہیں۔

اس سے قبل کمرہ عدالت میں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں سابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں پھر سے گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ سنا ہے آپ کی ڈیل ہوگئی ہے؟ ڈیل کے سوال پر عمران خان مسکرا دیے کہا خدشہ ہے کہ ہائیکورٹ سے نکلتے ہی مجھے دوبارہ گرفتار کر لیں گے۔

عمران خان نے بتایا کہ مجھے بشریٰ بی بی سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی گئی تھی، عدالت کی اجازت سے نیب کی آفیشل لائن سے بشری بی بی کو فون کیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب لاہور سے نکلا تھا تو مجھے شک پڑ گیا تھا کہ یہ مجھے پکڑ لیں گے، اسی وجہ سے ویڈیو بیان جاری کیا۔ گرفتاری کے دوران ان کے سر پر ڈنڈا مارا گیا۔ سر کے بالکل پچھلے حصے سے بال ہٹائے تو نیچے سوجن اور زخم موجود تھا۔

کیا اس چوٹ کا علاج ہوا؟ صحافی کے سوال پر عمران خان نے بتایا کہ نیب نے علاج کروایا تھا۔ اس کے بعد نیب حکام عمران خان کے پاس آئے اور کہا کہ سر اب آپ اسلام آباد پولیس کی تحویل میں ہیں اس لیے ہمیں اجازت دیجیے۔

عمران خان مسکرائے اور کہا کہ چلو اللہ ہی حافظ ہے اب پتا نہیں تم سے کب ملاقات ہوگی؟ اللہ کرے نہ ہی ہو۔ اگر انہیں دوبارہ گرفتار کیا تو پھر وہی رد عمل آئے گا اور وہ نہیں چاہتے کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیدا ہو۔

بعد ازاں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ مجھے نیب نےاپنی اہلیہ سے بات کرنے کی اجازت دی تھی، ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو گرفتاری کے دوران فون مل گیا تھا ؟ اس پر عمران خان نے بتایا کہ میں نے لینڈ لائن کے ذریعے بات کی تھی۔

صحافی نے سوال کیا کہ فون آپ کو اہلیہ سے بات کرنے کے لیے دیا گیا تھا ، آپ نے مسرت چیمہ کو ملادیا؟ عمران خان نے جواب دیا کہ بشریٰ بی بی سے بات نہیں ہو سکی تھی۔