National Assembly

عدلیہ کی اتنی مداخلت جمہوریت اور پارلیمنٹ کیلئے اچھی نہیں، نوید قمر

وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ ملک میں کسی بھی وقت میں عدالت کی اتنی مداخلت نہیں رہی ، عدلیہ کی اتنی مداخلت جمہوریت اور پارلیمنٹ کے لیے اچھی نہیں ہے۔

انہوں نے حیدر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی باتیں عدلیہ کے وقار پر اثرانداز ہوتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا پہلے دن سے یہ کہنا ہے کہ انتخابات و دیگر مسائل کا حل سیاستدانوں کا کام ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے پیپلز پارٹی نے تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کیے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم چاہ رہے تھے کہ اکیلے نہ جائیں پہلے اتحادیوں سے بات کریں، یہ سلسلہ چل ہی رہا تھا کہ عدالت نے کہا کہ پہلے عمران سے بات کرو۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ 26 اپریل کو مذاکرات کے لیے ٹائم رکھا گیا ہے امید ہے بامقصد ڈائیلاگ ہونگے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ اس سطح پر جائیں کہ انارکی پیدا ہوجائے، ہم اس کے نتائج دیکھ چکے ہیں اس کے نتیجے میں مارشل لاء لگتا ہے۔

انہوں نے ایک ہی وقت میں انتخابات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں انتخابات ایک ہی تاریخ کو ہوں کیونکہ پنجاب میں پہلے اور دوسرے صوبوں میں بعد میں انتخابات سے مسائل پیدا ہونگے۔

انہوں نے آڈیو لیکس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ جمہوریت کے لیے بھی اچھا نہیں۔ سب جانتے ہیں جب دو لوگ بات کر رہے ہوں تو تیسرے رکارڈنگ کر رہے ہوتے ہیں۔

نوید قمر کا کہنا ہے کہ یہ سب سہولتیں عمران خان کو عدالتوں سے مل رہی ہیں، وہ چاہیں تو عید کے دن بھی عدالت سے ریلیف لے لیں، 10 ہزار کا لشکر لاکر جج کو بھی عدالت سے باہر بلالیں لیکن ایسی سہولت پیپلز پارٹی کو میسر نہیں، فریال تالپور کو عید کے دن بھی جیل بھیج دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عدالت اگرسیاست کرے تو ایسا لگتا ہے کہ عدالت سیاسی پارٹی بن گئی ہے۔