اسلام آباد: حکومت نے دسمبر میں 25 کروڑ ڈالر مالیت کے پانڈا بانڈز جاری کرنے کا پلان مؤخر کردیا۔ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق پانڈا بانڈ اب جنوری یا فروری میں جاری ہو سکے گا، حکومت نے رواں سال کے آخری ماہ میں پانڈا بانڈز کے اجرا کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایشیائی انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک بورڈ سے منظوری تاحال نہ ملنے سے بانڈز کے اجرا میں تاخیر ہوئی، اے ڈی بی اور اے آئی آئی بی 95 فیصد تک گارنٹی فراہم کریں گے، اے آئی آئی بی بورڈ میٹنگ کے بعد پانڈا بانڈز کے اجرا کیلئے حتمی تاریخ کا فیصلہ ہو گا۔
واضح رہے کہ پانڈا بانڈز کے اجرا کے منصوبے میں اب تیسری مرتبہ تبدیلی کی گئی ہے، پانڈا بانڈز کی مدت تین سال اور شرح منافع مقررہ فکسڈ ریٹ پر ہو گی۔
دوسری جانب وزیرخزانہ نے پیٹر تھیل اور آورِن ہافمین کی قائم کردہ عالمی لیڈر شپ پلیٹ فارم ڈائیلاگ کے اعلی سطح کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مسابقتی ٹیرف نظام، توانائی کے شعبے کی پائیداری اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کیلئے پرعزم ہے، ٹیکسیشن،توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو،سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری اور وفاقی اخراجات کومعقول بنانے پرتوجہ دی جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے گزشتہ 18ماہ کے دوران پاکستان میں کلی معیشت کے استحکام پرروشنی ڈالی اورکہا کہ اہم معاشی اشاریوں میں بہتری کی وجہ سے کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں فچ ، ایس اینڈ پی اورموڈیز نے پاکستان کی درجہ بندی میں اضافہ کیا۔
وزیرخزانہ نے بہتر ہوتے ہوئے جیوپولیٹیکل حالات، امریکا ، چین اور سعودی عرب کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات اور سی پیک فیز 2کے آغاز پر روشنی ڈالی اورکہاکہ یہ بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری، برآمدات پر مبنی صنعتی زونز اور مشترکہ منصوبوں پر مرکوز ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت ٹیکس کے دائرہ کار کو وسیع اور گہرا کرنے، ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پرمبنی نگرانی کے نفاذ، کم ضابطے والے شعبوں جیسے رئیل اسٹیٹ، زراعت اور ہول سیلریٹیل کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور ٹیکس کی تعمیل میں بہتری کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ برس بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹس میں دوبارہ داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔

